شَهِدَ اللَّهُ أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ وَالْمَلَائِكَةُ وَأُولُو الْعِلْمِ قَائِمًا بِالْقِسْطِ ۚ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
اللہ نے گواہی دی کہ بے شک حقیقت یہ ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور فرشتوں نے اور علم والوں نے بھی، اس حال میں کہ وہ انصاف پر قائم ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔
1۔ شَهِدَ اللّٰهُ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ:اللہ تعالیٰ کے ہاں معتبر دین اسلام ہے، جیسا کہ آئندہ آیت میں آ رہا ہے اور اسلام کی بنیاد توحید الٰہی پر ہے۔ اس حقیقت سے وفد نجران اور تمام دنیا کو آگاہ کیا جا رہا ہے۔ ”شَهِدَ“ کا معنی ’’بَيَّنَ وَ اَعْلَمَ ‘‘ یعنی بیان کیا اور آگاہ کیا ہے۔ (فتح القدیر) شاہد وہ ہے جو اپنے یقینی علم کے ساتھ آگاہ کرے۔ یعنی اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق اور ساری کائنات میں موجود بے شمار دلائل اور نشانیوں کے ساتھ اور اپنے رسولوں کے ذریعے سے پیغام بھیج کر شہادت دی اور آگاہ کیا ہے کہ اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، اس حال میں کہ وہ اپنی مخلوق کے تمام معاملات و احوال میں عدل پر قائم ہے اور اس سے بڑھ کر کس کی شہادت ہو سکتی ہے اور اس کے پاک فرشتوں اور اہل علم نے بھی یہ شہادت دی ہے۔ آیت کے آخر میں پھر وہی دعویٰ ”لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ“ دہرایا اور اس کی دو مزید دلیلیں پیش فرمائیں کہ وہ سب پر غالب اور کمال حکمت والا ہے، کوئی اس پر غالب نہیں اور کمال حکمت والا اس کے سوا کوئی نہیں۔ کوئی ہے تو لاؤ پیش کرو۔ 2۔ قَآىِٕمًۢا بِالْقِسْطِ:یہ لفظ ”اللّٰهُ“ سے حال ہے۔