سورة الشعراء - آیت 167

قَالُوا لَئِن لَّمْ تَنتَهِ يَا لُوطُ لَتَكُونَنَّ مِنَ الْمُخْرَجِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

انھوں نے کہا اے لوط! بے شک اگر تو باز نہ آیا تو یقیناً تو ضرور نکالے ہوئے لوگوں سے ہوجائے گا۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

قَالُوْا لَىِٕنْ لَّمْ تَنْتَهِ يٰلُوْطُ....: اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان لوگوں کا شیوہ تھا کہ جو ان کی مرضی کے خلاف بات کرے اسے عبرت ناک طریقے سے ذلیل و خوار کرکے نکال دیتے تھے۔ اس لیے انھوں نے پہلے نکالے جانے والوں کے انجام کا حوالہ دے کر کہا کہ ہم تمھیں بھی ان میں شامل کر دیں گے۔ 2۔ بقاعی نے فرمایا، وہ لوگ لوط علیہ السلام کو اپنی بستی سے ذلیل کر کے نکالنا چاہتے تھے، جبکہ اللہ تعالیٰ انھیں اس بستی سے باعزت طریقے سے نکالنے والا تھا، پھر وہی ہوا جو اللہ چاہتا تھا کیونکہ : ﴿ وَ اللّٰهُ غَالِبٌ عَلٰى اَمْرِهٖ ﴾ [ یوسف :۲۱ ]’’اور اللہ اپنے کام پر غالب ہے۔‘‘