سورة الشعراء - آیت 103

إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً ۖ وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

بے شک اس میں یقیناً ایک نشانی ہے اور ان کے اکثر ایمان والے نہیں تھے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً....: یعنی ابراہیم علیہ السلام کے اپنی قوم کو دعوت کے ان واقعات میں بہت بڑی نشانی ہے، اس کے باوجود ان کے اکثر لوگ ایمان لانے والے نہ ہوئے۔ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تسلی بھی ہے کہ جب خلیل اللہ کی بے حد کوشش و محنت کے باوجود اکثر لوگ ایمان نہ لائے، تو آپ ان کے ایمان نہ لانے پر غمگین کیوں ہوتے ہیں۔ ایک معنی اس کا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ان قریش میں سے اکثر لوگ ماننے والے نہیں، سو آپ ان کے ایمان نہ لانے پر غمگین نہ ہوں۔