سورة الفرقان - آیت 44

أَمْ تَحْسَبُ أَنَّ أَكْثَرَهُمْ يَسْمَعُونَ أَوْ يَعْقِلُونَ ۚ إِنْ هُمْ إِلَّا كَالْأَنْعَامِ ۖ بَلْ هُمْ أَضَلُّ سَبِيلًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

یا تو گمان کرتا ہے کہ واقعی ان کے اکثرسنتے ہیں یا سمجھتے ہیں، وہ نہیں ہیں مگر چوپاؤں کی طرح، بلکہ وہ راستے کے اعتبار سے زیادہ گمراہ ہیں۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اَمْ تَحْسَبُ اَنَّ اَكْثَرَهُمْ يَسْمَعُوْنَ....: راستے کے اعتبار سے زیادہ گمراہ اس لیے کہ جانور تو معذور ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان میں سوچنے سمجھنے کا مادہ ہی نہیں رکھا، مگر افسوس ان پر ہے جو عقل و شعور رکھتے ہیں مگر اس سے کوئی کام نہیں لیتے، یا لیتے ہیں تو الٹا لیتے ہیں۔ یا یہ مطلب ہے کہ چوپائے تو پھر بھی اپنے مالک کے تابع رہتے ہیں، چراگاہ میں چلے جاتے ہیں، پھر واپس ٹھکانے پر پہنچ جاتے ہیں، مگر یہ نہ اپنے خالق و مالک کو پہچانتے ہیں نہ اس کی مرضی کے مطابق زندگی گزار رہے ہیں۔ دیکھیے سورۂ اعراف (۱۷۹)۔