بَلْ قُلُوبُهُمْ فِي غَمْرَةٍ مِّنْ هَٰذَا وَلَهُمْ أَعْمَالٌ مِّن دُونِ ذَٰلِكَ هُمْ لَهَا عَامِلُونَ
بلکہ ان کے دل اس سے غفلت میں ہیں اور ان کے لیے اس کے سوا کئی کام ہیں، وہ انھی کو کرنے والے ہیں۔
بَلْ قُلُوْبُهُمْ فِيْ غَمْرَةٍ مِّنْ هٰذَا ....: ’’ غَمْرَةٍ ‘‘ میں تنوین تہویل کی ہے، اس لیے ترجمہ ’’سخت غفلت‘‘ کیا ہے۔ ’’هٰذَا ‘‘ کا اشارہ ان چیزوں کی طرف ہے جو اس سے پہلے مذکور ہیں، یعنی بات وہ نہیں جو کفار نے سمجھ رکھی ہے کہ اموال و اولاد کی صورت میں انھیں اللہ کی طرف سے بھلائیاں مل رہی ہیں، بلکہ اصل بات یہ ہے کہ ان لوگوں کے دل بھلائیوں کے حصول کا سبب بننے والی صفات (یعنی خشیت الٰہی، آیات پر ایمان، شرک سے اجتناب اور کوئی بھی عمل کرتے ہوئے اس کے قبول نہ ہونے کا خوف رہنا) اور قیامت کے دن کتاب اعمال کے پیش ہونے سے سخت غفلت میں ہیں۔ پھر ان کا جرم یہی نہیں بلکہ ان کے علاوہ اور بھی کئی اعمال ہیں جنھیں وہ ہر حال میں کرنے والے ہیں، تاکہ ان پر حجت تمام ہو اور وہ اپنے کیے کا خمیازہ بھگتیں۔