وَإِنَّ لَكُمْ فِي الْأَنْعَامِ لَعِبْرَةً ۖ نُّسْقِيكُم مِّمَّا فِي بُطُونِهَا وَلَكُمْ فِيهَا مَنَافِعُ كَثِيرَةٌ وَمِنْهَا تَأْكُلُونَ
اور بلاشبہ تمھارے لیے چوپاؤں میں یقیناً بڑی عبرت ہے، ہم تمھیں اس میں سے جو ان کے پیٹوں میں ہے، پلاتے ہیں اور تمھارے لیے ان میں بہت سے فائدے ہیں اور انھی سے تم کھاتے ہو۔
1۔ وَ اِنَّ لَكُمْ فِي الْاَنْعَامِ لَعِبْرَةً : پچھلی آیات میں پانی کے ساتھ پیدا ہونے والی نباتات کا ذکر فرمایا، جس میں موت کے بعد زندگی کی دلیل اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی یاد دہانی ہے۔ اب موت کے بعد زندگی کا یقین دلانے کے لیے اور اپنی نعمتوں اور قدرتوں کا احساس دلانے کے لیے نباتات سے اعلیٰ درجے کی زندگی والی مخلوق کا ذکر فرمایا، جو روح رکھنے والے چوپائے ہیں۔ ’’ لَعِبْرَةً ‘‘ میں تنوین تعظیم کی ہے، اس لیے ترجمہ ’’بڑی عبرت‘‘ کیا ہے۔ 2۔ نُسْقِيْكُمْ مِّمَّا فِيْ بُطُوْنِهَا : اس کی تفصیل سورۂ نحل (۶۶) میں دیکھیے۔ 3۔ وَ لَكُمْ فِيْهَا مَنَافِعُ كَثِيْرَةٌ : اس کی تفصیل کے لیے دیکھیے سورۂ انعام (۱۴۲)، سورۂ نحل (۵ تا ۸، ۶۶، ۸۰)، سورۂ حج (۲۷، ۲۸، ۳۲، ۳۳، ۳۶، ۳۷) اور سورۂ مومن (۷۹)۔ 4۔ وَ مِنْهَا تَاْكُلُوْنَ : یعنی تم ان کا گوشت کھاتے ہو اور وہ چوپائے خرید و فروخت کے ذریعے سے تمھارے کھانے پینے اور ضروریات زندگی کی اشیاء حاصل کرنے کا ذریعہ ہیں۔