لَيُدْخِلَنَّهُم مُّدْخَلًا يَرْضَوْنَهُ ۗ وَإِنَّ اللَّهَ لَعَلِيمٌ حَلِيمٌ
یقیناً وہ انھیں ایسے مقام میں ضرور داخل کرے گا جس پر وہ خوش ہوں گے اور بے شک اللہ ضرور سب کچھ جاننے والا، بے حد بردبار ہے۔
1۔ لَيُدْخِلَنَّهُمْ مُّدْخَلًا يَّرْضَوْنَهٗ : مراد جنت ہے جسے دیکھ کر وہ خوش ہوں گے اور اس میں اپنی ہر خواہش موجود پائیں گے۔ پسندیدہ رہائش بھی رزق حسن میں شامل ہے، اس کا الگ ذکر اس لیے فرمایا کہ خوبصورت اور بہترین گھر کا اہتمام لوگ کھانے پینے سے بھی زیادہ کرتے ہیں۔ 2۔ وَ اِنَّ اللّٰهَ لَعَلِيْمٌ حَلِيْمٌ : صفت ’’عَلِيْمٌ‘‘ کی مناسبت اس مقام کے ساتھ دو طرح سے ہے، ایک یہ کہ اللہ تعالیٰ ہجرت کرنے والوں کے اعمال اور ان کی نیتوں کو خوب جاننے والا ہے، وہ ہر ایک کو ان کے مطابق جزا دے گا اور اسی طرح ہجرت پر مجبور کرنے والے کفار کے اعمال اور نیتوں سے بھی خوب واقف ہے، انھیں بھی ان کے مطابق سزا دے گا۔ اسی طرح ’’حَلِيْمٌ ‘‘ کی مناسبت بھی دو طرح سے ہے، ایک یہ کہ ان مہاجرین سے جو کوتاہیاں ہوئیں اللہ تعالیٰ اپنے بے انتہا حلم کی وجہ سے ان سے چشم پوشی فرما کر انھیں رزق حسن اور پسندیدہ منزل عطا فرمائے گا۔ دوسری مناسبت یہ ہے کہ جن کفار نے انھیں نکالا، اللہ تعالیٰ نے انھیں اپنے کمال حلم کی وجہ سے اتنے بڑے جرم کے باوجود مہلت دی اور فوراً گرفت نہیں فرمائی، جس کے نتیجے میں تقریباً وہ تمام لوگ جنھوں نے مہاجرین کو مکہ سے نکالا تھا مسلمان ہو گئے۔