سورة الحج - آیت 4

كُتِبَ عَلَيْهِ أَنَّهُ مَن تَوَلَّاهُ فَأَنَّهُ يُضِلُّهُ وَيَهْدِيهِ إِلَىٰ عَذَابِ السَّعِيرِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اس پر لکھ دیا گیا ہے کہ بے شک واقعہ یہ ہے کہ جو اس سے دوستی کرے گا تو یقیناً وہ اسے گمراہ کرے گا اور اسے بھڑکتی ہوئی آگ کا راستہ دکھائے گا۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

كُتِبَ عَلَيْهِ اَنَّهٗ مَنْ تَوَلَّاهُ....: ’’ تَوَلّٰي يَتَوَلّٰي‘‘ دوست بنانا۔ ’’ عَلَيْهِ ‘‘ میں ضمیر ’’هِ‘‘ شیطان کی طرف لوٹ رہی ہے۔ پہلے ’’ اَنَّهٗ‘‘ میں ضمیر شان کی ہے، اس لیے ترجمہ کیا گیا ہے کہ واقعہ یہ ہے۔ اس سے مراد بات میں پختگی پیدا کرنا ہوتا ہے، یعنی شیطان کے متعلق لکھا جا چکا ہے کہ جو اس سے دوستی کرے گا شیطان اسے گمراہ کرے گا۔ مطلب یہ کہ قضائے الٰہی میں اس کے متعلق یہ طے کیا جا چکا ہے۔ ’’لکھنے‘‘ کا لفظ اس لیے استعمال فرمایا کہ بات لکھے جانے کے بعد پکی ہو جاتی ہے، یا یہ کہ لوح محفوظ میں لکھا جا چکا ہے۔