سورة الحج - آیت 3

وَمِنَ النَّاسِ مَن يُجَادِلُ فِي اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّبِعُ كُلَّ شَيْطَانٍ مَّرِيدٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور لوگوں میں سے کوئی وہ ہے جو اللہ کے بارے میں کچھ جانے بغیر جھگڑتا ہے اور ہر سرکش شیطان کے پیچھے چلتا ہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ يُّجَادِلُ ....: واؤ عطف سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سے پہلے بھی کچھ لوگوں کا ذکر محذوف ہے جو آیات کے مطابق یہ ہے کہ لوگوں میں سے کوئی وہ ہے جو اپنے رب سے ڈرتا ہے اور قیامت پر اور دوبارہ زندہ ہو کر پیش ہونے پر یقین رکھتا ہے۔ 2۔ اور لوگوں میں سے کوئی وہ ہے جو قیامت کا منکر ہے اور اللہ تعالیٰ کے بارے میں کچھ جانے بغیر خواہ مخواہ جھگڑتا ہے اور کہتا ہے کہ جو لوگ ہڈیاں اور مٹی ہو چکے اللہ تعالیٰ انھیں دوبارہ زندہ کیسے کرے گا؟ اسی طرح اللہ تعالیٰ کے صریح حکم کے مقابلے میں اپنے قیاس اور عقل کے ڈھکوسلے پیش کرتا ہے اور اپنے اس جھگڑے میں پوری کوشش سے ہر سرکش شیطان یعنی ابلیس اور اس کی اولاد کے اور انسانوں میں سے کفر کے سرداروں کے پیچھے چلتا ہے، جو لوگوں کو حق سے روکتے ہیں۔ ’’تَبِعَ يَتْبَعُ‘‘ (ع) کا معنی پیروی کرنا ہے۔ ’’يَتَّبِعُ ‘‘ باب افتعال میں مبالغہ ہے، یعنی پوری کوشش کرکے ہر شیطان کے پیچھے چلتا ہے۔ (بقاعی) 3۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ علم کے ساتھ جھگڑا درست بلکہ لازم ہے، جیسا کہ فرمایا : ﴿اُدْعُ اِلٰى سَبِيْلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ وَ الْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَ جَادِلْهُمْ بِالَّتِيْ هِيَ اَحْسَنُ ﴾ [ النحل : ۱۲۵ ] ’’اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت اور اچھی نصیحت کے ساتھ بلا اور ان سے اس طریقے کے ساتھ بحث کر جو سب سے اچھا ہے۔‘‘