حَتَّىٰ إِذَا فُتِحَتْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ وَهُم مِّن كُلِّ حَدَبٍ يَنسِلُونَ
یہاں تک کہ جب یاجوج اور ماجوج کھول دیے جائیں گے اور وہ ہر اونچی جگہ سے دوڑتے ہوئے آئیں گے۔
حَتّٰى اِذَا فُتِحَتْ يَاْجُوْجُ وَ مَاْجُوْجُ....: ’’ حَدَبٍ ‘‘ زمین کا ابھرا ہوا حصہ، اونچی جگہ، جیسے کسی کی پیٹھ ابھری ہوئی ہو تو اسے ’’حَدَبَةُ الظَّهْرِ‘‘ کہتے ہیں۔ ’’نَسَلَ‘‘ (ض، ن) قریب قریب قدم رکھ کر نیچے کی طرف تیز دوڑنا، یعنی ہلاک ہونے والی بستیوں کے لوگوں کا دوبارہ زندہ ہونا اس وقت تک ناممکن رہے گا جب تک قیامت قائم نہ ہو، جس کی بالکل قریب نشانیوں میں سے ایک یاجوج ماجوج کا نکلنا بھی ہے۔ ان کے نکلنے کے بعد بہت جلد قیامت قائم ہو جائے گی۔ حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : ’’ایک دفعہ ہم آپس میں قیامت کے بارے میں باتیں کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا : ’’تم آپس میں کیا ذکر کر رہے ہو۔‘‘ انھوں نے کہا : ’’ہم قیامت کا ذکر کر رہے ہیں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّهَا لَنْ تَقُوْمَ حَتّٰی تَرَوْنَ قَبْلَهَا عَشْرَ آيَاتٍ ، فَذَكَرَ الدُّخَانَ وَالدَّجَّالَ، وَالدَّابَّةَ، وَطُلُوْعَ الشَّمْسِ مِنْ مَّغْرِبِهَا، وَنُزُوْلَ عِيْسَی ابْنِ مَرْيَمَ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَيَأْجُوْجَ وَمَأْجُوْجَ، وَثَلاَثَةَ خُسُوْفٍ : خَسْفٌ بِالْمَشْرِقِ، وَخَسْفٌ بِالْمَغْرِبِ، وَخَسْفٌ بِجَزِيْرَةِ الْعَرَبِ، وَآخِرُ ذٰلِكَ نَارٌ تَخْرُجُ مِنَ الْيَمَنِ تَطْرُدُ النَّاسَ إِلٰی مَحْشَرِهِمْ)) [مسلم، الفتن، باب في الآیات التی تکون قبل الساعۃ : ۲۹۰۱ ] ’’قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک تم اس سے پہلے دس نشانیاں نہ دیکھ لو۔‘‘ پھر آپ نے دخان (دھوئیں)، دجال، دابۃ الارض، سورج کے مغرب سے طلوع ہونے، عیسیٰ علیہ السلام کے نزول، یاجوج ماجوج اور تین خسوف (زمین میں دھنس جا نے) کا ذکر فرمایا۔ ایک خسف مشرق میں، ایک خسف مغرب میں اور ایک خسف جزیرۂ عرب میں ہو گا اور ان کے آخر میں ایک آگ یمن سے نکلے گی جو لوگوں کو ان کے حشر کی جگہ کی طرف ہانکے گی۔‘‘ یاجوج ماجوج کے کھولے جانے سے مراد قیامت کے قریب اس دیوار کا ٹوٹنا ہے جو ذوالقرنین نے لوگوں کو یاجوج ماجوج کی غارت گری سے بچانے کے لیے بنائی تھی۔ اس وقت ان کے نکلنے کا نقشہ بیان ہوا ہے کہ وہ اتنی کثرت اور تیزی سے نکلیں گے کہ ہر بلندی و پستی پر چھا جائیں گے، کسی میں ان کے مقابلے کی طاقت نہ ہو گی۔ [ مسلم، الفتن، باب ذکر الدجال : ۲۹۳۷ ] یاجوج ماجوج کی تفصیل سورۂ کہف (۹۳ تا ۹۹) کی تفسیر میں ملاحظہ فرمائیں۔