سورة الأنبياء - آیت 67

أُفٍّ لَّكُمْ وَلِمَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ ۖ أَفَلَا تَعْقِلُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اف ہے تم پر اور ان چیزوں پر جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو، تو کیا تم سمجھتے نہیں۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اُفٍّ لَّكُمْ وَ لِمَا تَعْبُدُوْنَ....: ’’ اُفٍّ ‘‘ کا اصل معنی ہر گندی سمجھی جانے والی چیز ہے، مثلاً میل، گندگی، ناخن کے تراشے اور اس قسم کی چیزیں۔ یہی لفظ ہر اس شخص یا چیز کے لیے بولا جاتا ہے جس سے اکتاہٹ کااظہار کرنا اور اسے گندا اور نہایت حقیر قرار دینا مقصود ہو۔ (راغب) ’’ اُفٍّ ‘‘ کی تنوین سے نفرت کی شدت کا اظہار ہو رہا ہے، یعنی میری زبردست نفرت، اکتاہٹ اور تحقیر تم جیسے بے عقلوں کے لیے اور تمھارے بنائے ہوئے معبودوں کے لیے ہے، کیا تم نہیں سمجھتے کہ ایسے بے حس اور بے بس پتھر وغیرہ بھی کبھی اس قابل ہو سکتے ہیں کہ کوئی ہوش مند انسان ساری کائنات کے خالق و مالک اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر ان کی عبادت کرے؟