وَكَذَٰلِكَ نَجْزِي مَنْ أَسْرَفَ وَلَمْ يُؤْمِن بِآيَاتِ رَبِّهِ ۚ وَلَعَذَابُ الْآخِرَةِ أَشَدُّ وَأَبْقَىٰ
اور اسی طرح ہم اس شخص کو جزا دیتے ہیں جو حد سے گزرے اور اپنے رب کی آیات پر ایمان نہ لائے اور یقیناً آخرت کا عذاب زیادہ سخت اور زیادہ باقی رہنے والا ہے۔
1۔ وَ كَذٰلِكَ نَجْزِيْ....: یعنی اسی طرح ہر ایک مجرم کو اس کے جرم کے موافق جزا دی جائے گی۔ 2۔ مَنْ اَسْرَفَ....: حد سے گزرنے والا سب سے بڑھ کر وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی ذات یا صفات میں کسی کو اس کا شریک ٹھہرائے، پھر وہ ہے جو عبودیت (بندگی) کے مقام سے بڑھ کر اتنا بڑا (متکبر) بنے کہ اپنی خواہش نفس کے پیچھے لگ کر اپنے خالق و مالک کی کوئی بات نہ مانے۔ 3۔ وَ لَعَذَابُ الْاٰخِرَةِ....: یعنی اگرچہ دنیا اور قبر کی تنگی والی زندگی اور محشر میں اندھا کرکے اٹھایا جانا اور قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کا فراموش کر دینا، ان میں سے ہر ایک بہت بڑا عذاب ہے، مگر آخرت یعنی سب سے آخری مرحلے کا عذاب (جہنم) سب سے زیادہ سخت اور سب سے زیادہ باقی رہنے والا ہے۔ سخت اتنا کہ اس کی آگ دنیا کی آگ سے ستر گنا تیز اور باقی رہنے والا ایسا کہ جہنمی اس سے خلاصی کے لیے موت کی تمنا کریں گے، مگر موت ذبح کی جا چکی ہو گی، اسی لیے فرمایا: ﴿ لَا يَمُوْتُ فِيْهَا وَ لَا يَحْيٰى ﴾ [ طٰہٰ : ۷۴ ] ’’نہ وہ اس میں مرے گا اور نہ جیے گا۔‘‘ جہنم سے ان کے نکلنے کی کوئی صورت نہ ہو گی۔