سورة طه - آیت 91

قَالُوا لَن نَّبْرَحَ عَلَيْهِ عَاكِفِينَ حَتَّىٰ يَرْجِعَ إِلَيْنَا مُوسَىٰ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

انھوں نے کہا ہم اسی پر مجاور بن کر بیٹھے رہیں گے، یہاں تک کہ موسیٰ ہماری طرف واپس آئے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

قَالُوْا لَنْ نَّبْرَحَ عَلَيْهِ عٰكِفِيْنَ....: ’’ عَكَفَ يَعْكُفُ عُكُوْفًا ‘‘ (ن) کا معنی عبادت اور تقرب کے ارادے سے کسی جگہ بیٹھ رہنا ہے۔ ہارون علیہ السلام نے بنی اسرائیل کو بچھڑے کی عبادت چھوڑنے اور اپنے ساتھ موسیٰ علیہ السلام کے پیچھے طور کی طرف جانے کے لیے کہا تو انھوں نے نہایت ڈھٹائی سے ان کی دونوں باتوں کا انکار کر دیا کہ موسیٰ علیہ السلام کے واپس آنے تک ہم نہ تمھارے ساتھ جائیں گے اور نہ بچھڑے کی مجاوری چھوڑیں گے۔