قَالَ فَإِنَّا قَدْ فَتَنَّا قَوْمَكَ مِن بَعْدِكَ وَأَضَلَّهُمُ السَّامِرِيُّ
فرمایا پھر بے شک ہم نے تو تیری قوم کو تیرے بعد آزمائش میں ڈال دیا ہے اور انھیں سامری نے گمراہ کردیا ہے۔
1۔ قَالَ فَاِنَّا قَدْ فَتَنَّا قَوْمَكَ....: یہ فاء تعلیل کے لیے ہے، یعنی تمھارا قوم کو چھوڑ کر چلے آنا اور مفسدوں کے لیے موقع فراہم کر دینا اس کا باعث بنا کہ تمھارے بعد ہم نے تمھاری قوم کو آزمائش میں ڈال دیا اور سامری نے انھیں گمراہ کر دیا۔ یہاں ایک بات یاد رہنی چاہیے کہ انھیں بچھڑا بنا کر سامری نے گمراہ کیا تھا، اللہ تعالیٰ نے اس کی صراحت بھی فرما دی کہ انھیں سامری نے گمراہ کر دیا، مگر تمام اسباب کا خالق چونکہ اللہ تعالیٰ ہے اور تمام دل اس کے ہاتھ میں ہیں اس لیے آزمائش میں ڈالنے کی نسبت اللہ تعالیٰ نے اپنی طرف فرمائی۔ 2۔ مِنْۢ بَعْدِكَ: موسیٰ علیہ السلام اپنی قوم کو تیس دنوں کے اعتکاف کا بتا کر گئے تھے، جسے اللہ تعالیٰ نے چالیس دنوں کے ساتھ مکمل فرمایا تو قوم اس سے بے خبر تھی، انھیں معلوم نہ تھا کہ موسیٰ علیہ السلام کب آئیں گے؟ اس مدت سے فائدہ اٹھا کر سامری نے کیا جو کچھ کیا۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے ’’بَعْدِكَ ‘‘ سے پہلے ’’مِنْ‘‘ کا لفظ زیادہ فرمایا، جو ’’بعض‘‘ کے معنی میں ہے، یعنی تمھارے بعد کے عرصے میں سے کچھ عرصے میں سامری نے انھیں گمراہ کر دیا۔ (بقاعی)