فَأَتْبَعَهُمْ فِرْعَوْنُ بِجُنُودِهِ فَغَشِيَهُم مِّنَ الْيَمِّ مَا غَشِيَهُمْ
پس فرعون نے اپنے لشکروں کے ساتھ ان کا پیچھا کیا تو انھیں سمندر سے اس چیز نے ڈھانپ لیا جس نے انھیں ڈھانپا۔
فَغَشِيَهُمْ مِّنَ الْيَمِّ مَا غَشِيَهُمْ : یعنی ان کو سمندر سے ایسی عظیم چیز نے ڈھانپ لیا جو انسانی بیان میں نہیں آ سکتی اور اگر اللہ تعالیٰ اسے اس طرح بیان فرمائے جس طرح اسے بیان کرنے کا حق ہے تو انسان کی کوتاہ عقل میں وہ سما نہیں سکتی، اس لیے اس کی تفصیل مت پوچھو۔ مراد ان سب کا سمندر میں غرق ہونا، پانی کی راہ سے آگ کا ایندھن بننا اور مرتے وقت اور بعد میں فرشتوں کی مار بے حساب و بے شمار ہے جو بیان سے باہر ہے۔ دیکھیے سورۂ مومن (۴۵، ۴۶) اس کی مزید مثالیں یہ ہیں: ﴿ اِذْ يَغْشَى السِّدْرَةَ يَغْشٰى ﴾ [ النجم : ۱۶ ] اور: ﴿ وَ الْمُؤْتَفِكَةَ اَهْوٰى (53) فَغَشّٰىهَا مَا غَشّٰى ﴾ [ النجم : ۵۳، ۵۴ ] اور : ﴿فَاَوْحٰى اِلٰى عَبْدِهٖ مَا اَوْحٰى ﴾ [ النجم : ۱۰ ]