سورة طه - آیت 52

قَالَ عِلْمُهَا عِندَ رَبِّي فِي كِتَابٍ ۖ لَّا يَضِلُّ رَبِّي وَلَا يَنسَى

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کہا ان کا علم میرے رب کے پاس ایک کتاب میں ہے، میرا رب نہ بھٹکتا ہے اور نہ بھولتا ہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

قَالَ عِلْمُهَا عِنْدَ رَبِّيْ : یعنی مجھے ان کے حال سے کوئی بحث نہیں، وہ اپنے اس رب کے پاس پہنچ گئے جس کے پاس ان کے تمام اعمال اور نیتوں کا ریکارڈ موجود ہے، جیسے ان کے اعمال ہوں گے ویسا ہی بدلہ ان کو مل جائے گا۔ ہمیں فکر اپنے حال کی ہونی چاہیے کہ ہم کس طرح اپنے آپ کو عذاب کا مستحق ہونے سے بچا سکتے ہیں؟ یہ نہایت ہی حکیمانہ جواب ہے، جو صحیح بھی ہے اور اس سے فرعون بھی اپنے مقصد میں کامیاب نہ ہو سکا۔ فِيْ كِتٰبٍ لَا يَضِلُّ رَبِّيْ وَ لَا يَنْسَى : چونکہ لکھی ہوئی بات زیادہ معتبر سمجھی جاتی ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نے لوگوں پر حجت تمام کرنے کے لیے کراماً کاتبین مقرر فرمائے، جو ہر ایک کی کتاب تیار کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی آگاہ فرما دیا کہ کتاب میں لکھنے کا مطلب یہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ غلطی یا بھول سے بچنے کے لیے لکھنے کا محتاج ہے، نہیں! بلکہ اللہ تعالیٰ ہر نقص کی طرح ان دونوں نقصوں سے بھی پاک ہے۔ اس میں ایک چوٹ بھی ہے، کیونکہ یہ کہنے کی ضرورت ہی نہیں کہ ہر چیز کا خالق و ہادی نہ بھٹکتا ہے اور نہ بھولتا ہے، دراصل یہ فرعون سے کہا جا رہا ہے کہ تو، جس کی سرشت میں بھٹکنا اور بھولنا رکھ دیا گیا ہے، کیا تجھے رب اعلیٰ ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے حیا نہیں آئی؟ سبحان اللہ! بت کریں آرزو خدائی کی شان ہے تیری کبریائی کی