سورة مريم - آیت 40

إِنَّا نَحْنُ نَرِثُ الْأَرْضَ وَمَنْ عَلَيْهَا وَإِلَيْنَا يُرْجَعُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

بے شک ہم، ہم ہی زمین کے وارث ہوں گے اور ان کے بھی جو اس پر ہیں اور وہ ہماری ہی طرف لوٹائے جائیں گے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اِنَّا نَحْنُ نَرِثُ الْاَرْضَ....: اس میں اللہ تعالیٰ نے اپنی عظمت کا اظہار کرتے ہوئے اپنا ذکر تین دفعہ جمع متکلم کی ضمیر سے کیا ہے۔ دنیا کے بادشاہ بھی حکم دیتے وقت یا اپنی شان و شوکت کے اظہار کے وقت کہا کرتے ہیں کہ ’’ہم حکم دیتے ہیں‘‘ ’’ہم یہ کریں گے‘‘ وغیرہ، حالانکہ وہ اکیلے حکم دے رہے ہوتے ہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ جس کی عظمت کی کوئی حد نہیں، اکیلا ہونے کے باوجود اپنی عظمت کے اظہار کے لیے کیوں نہ فرمائے گا کہ بے شک ہم، ہم ہی زمین کے وارث ہوں گے۔ اردو ترجمے میں ’’ہی‘‘ کا لفظ تیسرے ’’ہم‘‘ کی جگہ لگایا گیا ہے، جو لفظ ’’ نَرِثُ ‘‘ میں ہے۔ مطلب یہ ہے کہ سب فنا ہو جائیں گے اور ہمارے سوا ان کا وارث (پیچھے رہنے والا) کوئی نہ ہو گا۔