يَا أُخْتَ هَارُونَ مَا كَانَ أَبُوكِ امْرَأَ سَوْءٍ وَمَا كَانَتْ أُمُّكِ بَغِيًّا
اے ہارون کی بہن! نہ تیرا باپ کوئی برا آدمی تھا اور نہ تیری ماں کوئی بدکار تھی۔
1۔ يٰاُخْتَ هٰرُوْنَ مَا كَانَ اَبُوْكِ....: مریم علیھا السلام کے بھائی کا نام ہارون تھا جو اپنی نیکی اور شرافت میں مشہور تھا، یعنی ایسے صالح بھائی کی بہن، ایسے باپ کی بیٹی جو کسی طرح برا نہ تھا اور ایسی ماں کی بیٹی جس میں بدکاری کی کوئی خصلت نہ تھی، تو نے یہ کیا گل کھلا دیا؟ ان الفاظ میں وہ مریم علیھا السلام کو اشارتاً برائی سے متہم کر رہے تھے۔ ’’کسی طرح برا‘‘ اور ’’بدکاری کی کسی خصلت والی‘‘ کا مفہوم ’’ إِمْرَاَ سَوْءٍ ‘‘ اور ’’بَغِيًّا ‘‘ کے نکرہ ہونے سے واضح ہو رہا ہے، جو عموم پر دلالت کرتا ہے۔ 2۔ عظیم پیغمبر موسیٰ علیہ السلام کے بھائی کا نام بھی ہارون تھا اور وہ بھی نبی تھے۔ اس آیت میں مذکور ہارون کو بعض اہل کتاب نے موسیٰ علیہ السلام کا بھائی ہارون سمجھ لیا اور اعتراض جڑ دیا کہ مریم علیھا السلام ہارون علیہ السلام کی بہن کیسے ہو سکتی ہیں، ان کے درمیان تو مدت دراز ہے۔ علمائے اسلام نے اس کے مختلف جواب دیے ہیں، مثلاً یہ کہ ہارون علیہ السلام کی بہن سے مراد ہارون علیہ السلام جیسی نیک اور صالح خاتون ہے وغیرہ۔ مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے بعد وہ سب جواب محض تکلف ہیں۔ خلاصہ اس کا یہ ہے کہ اس آیت میں مذکور ہارون مریم علیھا السلام کے بھائی تھے۔ یہ ایک حُسنِ اتفاق ہے کہ موسیٰ و ہارون علیھما السلام کے والد بھی عمران تھے اور عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ مریم اور ان کے بھائی ہارون کے والد بھی عمران تھے۔ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجران بھیجا تو وہاں کے لوگوں (نصاریٰ) نے کہا، یہ بتاؤ کہ تم جو پڑھتے ہو ’’ يٰاُخْتَ هٰرُوْنَ ‘‘ (اے ہارون کی بہن!) موسیٰ علیہ السلام تو عیسیٰ علیہ السلام سے اتنی مدت پہلے تھے۔ میں واپس آیا اور اس بات کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( أَلاَ أَخْبَرْتَهُمْ أَنَّهُمْ كَانُوْا يُسَمُّوْنَ بِأَنْبِيَائِهِمْ وَالصَّالِحِيْنَ قَبْلَهُمْ )) [ترمذی، تفسیر القرآن، باب و من سورۃ مریم : ۳۱۵۵۔ مسلم : ۲۱۳۵ ] ’’تم نے انھیں یہ کیوں نہ بتایا کہ وہ لوگ اپنے سے پہلے انبیاء اور صالحین کے ناموں پر (اپنے بچوں کے) نام رکھتے تھے (یعنی مریم علیھا السلام کے بھائی کا نام ہارون، موسیٰ علیہ السلام کے بھائی ہارون علیہ السلام کے نام پر رکھا گیا تھا)۔‘‘