وَسَلَامٌ عَلَيْهِ يَوْمَ وُلِدَ وَيَوْمَ يَمُوتُ وَيَوْمَ يُبْعَثُ حَيًّا
اور سلام اس پر جس دن وہ پیدا ہوا اور جس دن فوت ہوگا اور جس دن زندہ ہو کر اٹھایا جائے گا۔
1۔ وَ سَلٰمٌ عَلَيْهِ....: یعنی ان تینوں وقتوں میں وہ ہر پریشانی سے سلامت رہیں گے۔ شاہ عبد القادر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’اللہ جو بندے پر سلام کہے اس کا معنی یہ ہے کہ اس پر کچھ پکڑ نہیں۔‘‘ (موضح) سفیان بن عیینہ رحمہ اللہ نے فرمایا : ’’ أَوْحَشُ مَا يَكُوْنُ الْخَلْقُ فِيْ ثَلَاثَةِ مَوَاطِنَ يَوْمَ يُوْلَدُ فَيَرَي نَفْسَهٗ خَارِجًا مِمَّا كَانَ فِيْهِ وَيَوْمَ يَمُوْتُ فَيَرَي قَوْمًا لَمْ يَكُنْ عَايَنَهُمْ وَيَوْمَ يُبْعَثُ فَيَرَي نَفْسَهٗ فِيْ مَحْشَرٍ عَظِيْمٍ قَالَ فَأَكْرَمَ اللّٰهُ فِيْهَا يَحْيَي بْنَ زَكَرِيًّا فَخَصَّهُ بِالسَّلاَمِ عَلَيْهِ ‘‘ [ طبري : ۲۳۷۵۱، بسند صحیح ]’’آدمی سب سے زیادہ خوف زدہ تین مواقع پر ہوتا ہے، جس دن پیدا ہوتا ہے اور اپنے آپ کو اس جگہ سے نکلتے ہوئے دیکھتا ہے جہاں وہ تھا اور جس دن فوت ہوتا ہے اور ایسے لوگوں کو دیکھتا ہے جنھیں اس نے نہیں دیکھا تھا اور جس دن وہ زندہ کیا جائے گا اور اپنے آپ کو بہت بڑے محشر (اکٹھ) میں دیکھے گا۔ اللہ تعالیٰ نے ان تینوں وقتوں میں یحییٰ بن زکریا علیھما السلام کو عزت بخشی اور انھیں سلامت رکھنے کی خاص نعمت عطا فرمائی۔‘‘ 2۔ یحییٰ علیہ السلام کے کچھ اوصافِ حمیدہ اس سے پہلے سورۂ آل عمران (۳۹) میں گزر چکے ہیں۔