سورة الكهف - آیت 108

خَالِدِينَ فِيهَا لَا يَبْغُونَ عَنْهَا حِوَلًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

ان میں ہمیشہ رہنے والے ہوں گے، وہ اس سے جگہ بدلنا نہ چاہیں گے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

لَا يَبْغُوْنَ عَنْهَا حِوَلًا: ایک جگہ زیادہ دیر رہنے سے آدمی اکتا جاتا ہے، مگر جنتی جنت سے کبھی دوسری جگہ منتقل ہونا نہیں چاہیں گے، کیونکہ اس سے بہتر عیش کی کوئی جگہ نہیں ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ وَ لَكُمْ فِيْهَا مَا تَشْتَهِيْ اَنْفُسُكُمْ وَ لَكُمْ فِيْهَا مَا تَدَّعُوْنَ (31) نُزُلًا مِّنْ غَفُوْرٍ رَّحِيْمٍ ﴾ [حٰمٓ السجدۃ : ۳۱، ۳۲ ] ’’اور تمھارے لیے اس میں وہ کچھ ہے جو تمھارے دل چاہیں گے اور تمھارے لیے اس میں وہ کچھ ہے جو تم مانگو گے۔ یہ بے حد بخشنے والے، نہایت مہربان کی طرف سے مہمانی ہے۔‘‘ اور حدیث قدسی میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (( أَعْدَدْتُ لِعِبَادِيَ الصَّالِحِيْنَ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ، وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ، وَلَا خَطَرَ عَلٰی قَلْبِ بَشَرٍ )) [بخاری، بدء الخلق، باب ما جاء في صفۃ الجنۃ....: ۳۲۴۴۔ مسلم : ۲۸۲۴ ] ’’میں نے اپنے صالح بندوں کے لیے وہ کچھ تیار کیا ہے جو نہ کسی آنکھ نے دیکھا اور نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی انسان کے دل میں اس کا خیال گزرا۔‘‘ اور ان سب نعمتوں سے بڑی نعمت اللہ تعالیٰ کا دیدار ہو گی، پھر جنت کی نعمتیں ہر آن نئی سے نئی ہوتی رہیں گی، نہ ختم ہوں گی نہ کہیں رکیں گی، کیونکہ وہ اللہ کے کلمۂ کن سے وجود میں آئیں گی اور اللہ کے کلمات کی کوئی انتہا نہیں، دیکھیے اس سے اگلی آیت۔