وَتَرَكْنَا بَعْضَهُمْ يَوْمَئِذٍ يَمُوجُ فِي بَعْضٍ ۖ وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَجَمَعْنَاهُمْ جَمْعًا
اور اس دن ہم ان کے بعض کو چھوڑیں گے کہ بعض میں ریلا مارتے ہوں گے اور صور میں پھونکا جائے گا تو ہم ان کو جمع کریں گے، پوری طرح جمع کرنا۔
1۔ وَ تَرَكْنَا بَعْضَهُمْ يَوْمَىِٕذٍ يَّمُوْجُ فِيْ بَعْضٍ : اس دن سے مراد یہ ہے کہ ذوالقرنین کی بنائی ہوئی دیوار کے مسمار ہونے کے وقت یاجوج ماجوج سمندر کی موجوں کی طرح بے حساب تعداد میں یلغار کرتے ہوئے نکلیں گے۔ اسی کیفیت کو ﴿ وَ هُمْ مِّنْ كُلِّ حَدَبٍ يَّنْسِلُوْنَ ﴾ [الأنبیاء : ۹۶ ] میں بیان کیا گیا ہے۔ 2۔ وَ نُفِخَ فِي الصُّوْرِ فَجَمَعْنٰهُمْ جَمْعًا:’’ الصُّوْرِ ‘‘ سے مراد وہ سینگ ہے جس میں فرشتہ پھونک مارے گا تو حشر برپا ہو جائے گا۔ یہ تفسیر خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( اَلصُّوْرُ قَرْنٌ يُنْفَخُ فِيْهِ )) [أبوداؤد، السنۃ، باب في ذکر البعث والصور : ۴۷۴۲۔ الصحیحۃ : ۱۰۸۰ ] ’’صور وہ قرن ہے جس میں پھونکا جائے گا۔‘‘ اس آیت میں مذکور نفخہ سے مراد دوسرا نفخہ ہے جس سے سب لوگ قبروں سے نکل کر میدان حشر میں جمع ہو جائیں گے۔