سورة الكهف - آیت 71

فَانطَلَقَا حَتَّىٰ إِذَا رَكِبَا فِي السَّفِينَةِ خَرَقَهَا ۖ قَالَ أَخَرَقْتَهَا لِتُغْرِقَ أَهْلَهَا لَقَدْ جِئْتَ شَيْئًا إِمْرًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

سو دونوں چل پڑے، یہاں تک کہ جب وہ کشتی میں سوار ہوئے تو اس نے اسے پھاڑ دیا۔ کہا کیا تو نے اسے اس لیے پھاڑ دیا ہے کہ اس کے سواروں کو غرق کر دے، بلاشبہ یقیناً تو ایک بہت بڑے کام کو آیا ہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

ان آیات سے اولو العزم پیغمبروں سے بھول کا صادر ہونا ثابت ہوتا ہے اور کامل استاذ کا شاگرد کی غلطی پر مؤاخذہ، پہلی غلطی پر مؤاخذہ میں نسبتاً نرمی کرنے ( ’’ اَلَمْ اَقُلْ ‘‘ ’’ اَلَمْ اَقُلْ لَّكَ ‘‘ سے نرم ہے) اور بھول کے عذر پر درگزر کرنے کا سبق حاصل ہوتا ہے۔