سورة الكهف - آیت 58

وَرَبُّكَ الْغَفُورُ ذُو الرَّحْمَةِ ۖ لَوْ يُؤَاخِذُهُم بِمَا كَسَبُوا لَعَجَّلَ لَهُمُ الْعَذَابَ ۚ بَل لَّهُم مَّوْعِدٌ لَّن يَجِدُوا مِن دُونِهِ مَوْئِلًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور تیرا رب نہایت بخشنے والا، خاص رحمت والا ہے، اگر وہ انھیں اس کی وجہ سے پکڑے جو انھوں نے کمایا ہے تو یقیناً ان کے لیے جلد عذاب بھیج دے، بلکہ ان کے لیے وعدے کا ایک وقت ہے جس سے بچنے کی وہ ہرگز کوئی پناہ گاہ نہ پائیں گے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ رَبُّكَ الْغَفُوْرُ ذُو الرَّحْمَةِ: اس کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورۂ اعراف (۱۵۶)، سورۂ نجم (۳۲) اور زمر(۵۳)۔ لَوْ يُؤَاخِذُهُمْ بِمَا كَسَبُوْا لَعَجَّلَ لَهُمُ الْعَذَابَ : اس کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورۂ نحل (۶۱) اور فاطر (۴۵)۔ بَلْ لَّهُمْ مَّوْعِدٌ لَّنْ يَّجِدُوْا....: ’’مَوْىِٕلًا ‘‘ ’’وَأَلَ يَئِلُ اِلٰي مَكَانٍ ‘‘ کسی جگہ کی طرف پناہ لینا۔ ’’مَوْىِٕلًا ‘‘ پناہ کی جگہ، یعنی ان کے عذاب کے وعدے کا ایک وقت ہے، دنیا میں ہو یا آخرت میں۔ جب ان کی گرفت ہو گی تو اس سے بچنے کے لیے وہ کوئی پناہ کی جگہ نہیں پائیں گے۔ تو اے کفار قریش! تمھیں بھی ڈرتے رہنا چاہیے، ایسا نہ ہو کہ آخر کار تمھارا بھی وہی حشر ہو جو ان بستیوں کا ہوا۔