يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ادْخُلُوا فِي السِّلْمِ كَافَّةً وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اسلام میں پورے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں کے پیچھے مت چلو، یقیناً وہ تمھارا کھلا دشمن ہے۔
مخلص مومن کی مدح و ستائش کے بعد تمام مومنوں کو حکم ہوتا ہے کہ تم بھی پورے اسلام اور ساری شریعت پر چلو، یہ نہیں کہ اسلام کے کچھ احکام پر عمل کر لیا، باقی چھوڑ دیے۔ نماز روزہ کی پابندی کر لی اور عقیدے میں شرک، تجارت میں سود، عدالتوں میں غیر اللہ کا قانون، معاشرت میں ہندو، نصرانی، یہودی تہذیب اختیار کیے رکھی اور اسے زمانے کا تقاضا اور ترقی پسندی قرار دے لیا۔ یہود کی رسوائی کا باعث بھی یہی طرزِ عمل تھا، جیسا کہ فرمایا:﴿ اَفَتُؤْمِنُوْنَ بِبَعْضِ الْكِتٰبِ وَ تَكْفُرُوْنَ بِبَعْضٍ﴾ [البقرۃ:۸۵]’’ پھر کیا تم کتاب کے بعض پر ایمان لاتے ہو اور بعض کے ساتھ کفر کرتے ہو۔‘‘ اس میں وہ مسلمان بھی شامل ہیں جو کسی دوسرے دین سے نکل کر اسلام میں آئے، مگر انھوں نے اپنے سابقہ دین کی رسوم کو باقی رکھا، جیسے غیر مسلموں کی شادی و مرگ کی رسمیں اور بدعات و رسوم جو سراسر اسلام کے منافی ہیں، یا مسلمان ہو کر بھی انھوں نے اپنے روزمرہ کے پہلے طور طریقوں کو نہ چھوڑا۔