بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
اللہ کے نام سے جو بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے۔
سورة كهف کہف کا معنی پہاڑ میں کھلی اور وسیع غار ہے، تنگ غار کو ’’غَارٌ‘‘ یا ’’مَغَارَةٌ‘‘ کہتے ہیں۔ اس سورت میں اللہ تعالیٰ نے کہف والوں کا قصہ بیان فرمایا ہے، جس میں اللہ پر ایمان کی برکات بیان ہوئی ہیں کہ اس کی بدولت کس طرح آدمی دشمن سے محفوظ اور تمام دنیا سے بے نیاز ہو جاتا ہے، اس میں حق کہنے کی کتنی جرأت پیدا ہو جاتی ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو کیسے عجیب طریقوں سے عزت و کرامت عطا فرماتا ہے۔ (مہائمی) اس کی فضیلت میں متعدد احادیث ثابت ہیں۔ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( مَنْ حَفِظَ عَشْرَ آيَاتٍ مِنْ أَوَّلِ سُوْرَةِ الْكَهْفِ، عُصِمَ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ )) [ مسلم، صلاۃ المسافرین، باب فضل سورۃ الکہف و آیۃ الکرسی : ۸۰۹ ]’’جو شخص سورۂ کہف کی شروع کی دس آیات حفظ کرلے وہ دجال کے فتنے سے محفوظ رہے گا۔‘‘ مسلم کی اس حدیث میں اس سورت کی آخری دس آیات کی بھی یہی فضیلت بیان ہوئی ہے۔ اس سورت کے پڑھنے سے گھر میں سکینت اور برکت کا نزول ہوتا ہے۔ براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں : (( كَانَ رَجُلٌ يَقْرَأُ سُوْرَةَ الْكَهْفِ وَإِلٰی جَانِبِهِ حِصَانٌ مَرْبُوْطٌ بِشَطَنَيْنِ، فَتَغَشَّتْهُ سَحَابَةٌ فَجَعَلَتْ تَدْنُوْ وَ تَدْنُوْ، وَجَعَلَ فَرَسُهُ يَنْفِرُ، فَلَمَّا أَصْبَحَ أَتَي النَّبِيَّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذٰلِكَ لَهُ، فَقَالَ تِلْكَ السَّكِيْنَةُ تَنَزَّلَتْ بِالْقُرْآنِ ))’’ایک آدمی سورۂ کہف پڑھ رہا تھا، اس کے ایک طرف ایک گھوڑا تھا جو دو رسیوں سے بندھا ہوا تھا، تو اسے بادل کے ایک ٹکڑے نے ڈھانپ لیا، پھر اس نے قریب آنا شروع کر دیا اور مزید قریب آتا گیا، چنانچہ اس کا گھوڑا بدکنے لگا، جب صبح ہوئی تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’وہ سکینت تھی جو قرآن کے ساتھ اتری۔‘‘ [ بخاری، فضائل القرآن، باب فضل الکہف : ۵۰۱۱ ] ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( إِنَّ مَنْ قَرَأَ سُوْرَةَ الْكَهْفِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَضَاءَ لَهٗ مِنَ النُّوْرِ مَا بَيْنَ الْجُمُعَتَيْنِ)) [ مستدرک حاکم :2؍368، ح : ۳۳۹۲، صححہ الألباني في صحیح الجامع : ۶۴۷۰ ] ’’جو شخص جمعہ کے دن سورۂ کہف پڑھے تو دو جمعوں کے درمیان اس کے لیے نور روشن رہے گا۔‘‘