سورة الإسراء - آیت 48

انظُرْ كَيْفَ ضَرَبُوا لَكَ الْأَمْثَالَ فَضَلُّوا فَلَا يَسْتَطِيعُونَ سَبِيلًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

دیکھ انھوں نے کس طرح تیرے لیے مثالیں بیان کیں۔ پس گمراہ ہوگئے، سو وہ کسی راہ پر نہیں آسکتے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اُنْظُرْ كَيْفَ ضَرَبُوْا ....: یعنی ایک بات نہیں جو آپ کے بارے میں کہتے ہوں، بلکہ مختلف اوقات میں مختلف باتیں کہتے ہیں۔ کبھی کہتے ہیں کہ آپ جادوگر ہیں، کبھی کہتے ہیں کسی دوسرے نے آپ پر جادو کر دیا ہے، کبھی کہتے ہیں کہ آپ شاعر ہیں، کبھی کاہن اور کبھی مجنون (دیوانہ) کہتے ہیں۔ ان کی متضاد باتیں خود اس بات کی دلیل ہیں کہ انھیں حقیقت کا کچھ پتا نہیں، اس حال میں کیسے یہ امید کی جا سکتی ہے کہ انھیں ہدایت کا صحیح راستہ مل سکے، یا مطلب یہ ہے کہ ان باتوں سے دوسروں کو ہدایت سے روکنے کے لیے کوئی راستہ نہیں پاتے۔ (قرطبی)