سورة النحل - آیت 52
وَلَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلَهُ الدِّينُ وَاصِبًا ۚ أَفَغَيْرَ اللَّهِ تَتَّقُونَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اور اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے اور عبادت بھی ہمیشہ اسی کی ہے، پھر کیا اللہ کے غیر سے ڈرتے ہو۔
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
وَ لَهٗ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ ...: ’’ الدِّيْنُ ‘‘ کا معنی یہاں فرماں برداری، مطیع ہونا اور عبادت ہے۔ ’’ وَاصِبًا ‘‘ (ہمیشہ) ’’وَصَبَ يَصِبُ ”وَعَدَ يَعِدُ“ وُصُوْبًا‘‘ جیسے فرمایا : ﴿ دُحُوْرًا وَّ لَهُمْ عَذَابٌ وَّاصِبٌ ﴾ [ الصافات : ۹ ] ’’بھگانے کے لیے اور ان کے لیے ہمیشہ رہنے والا عذاب ہے۔‘‘ یعنی آسمان و زمین صرف اللہ کے پیدا کردہ اور اس کی ملکیت ہیں اور اطاعت وعبادت بھی اسی کا دائمی حق ہے تو پھر ہر چیز کے مالک اللہ کے بجائے اس کے غیر سے ڈرتے ہو؟ کس قدر نادانی اور حماقت کی بات ہے۔