سورة النحل - آیت 13

وَمَا ذَرَأَ لَكُمْ فِي الْأَرْضِ مُخْتَلِفًا أَلْوَانُهُ ۗ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لِّقَوْمٍ يَذَّكَّرُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور جو کچھ اس نے تمھارے لیے زمین میں پھیلا دیا ہے، جس کے رنگ مختلف ہیں، بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے یقیناً بڑی نشانی ہے جو نصیحت حاصل کرتے ہیں۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ مَا ذَرَاَ لَكُمْ فِي الْاَرْضِ....: ’’ ذَرَاَ ‘‘ کا اصل معنی کسی چیز کو توالد و تناسل کے ذریعے سے پھیلانا ہے، اسی سے ’’ذُرِيَّةٌ‘‘ کا لفظ نکلا ہے، جیسے آدم اور حوا علیھما السلام سے بے شمار انسان، ہر حیوان سے بے شمار حیوان، ہر پودے سے بے شمار پودے، الغرض رنگا رنگ مخلوق کا اس طرح تمھارے فائدے کے لیے پھیلانا اللہ تعالیٰ کی توحید کی بہت بڑی نشانی ہے، ان کے لیے جو نصیحت حاصل کریں۔ ویسے ’’ ذَرَاَ ‘‘ کا معنی ’’خَلَقَ‘‘ بھی آتا ہے، یعنی زمین میں جو کچھ اللہ نے پیدا کرکے پھیلا دیا، مثلاً انسان، حیوان، نباتات، معدنیات، سیالات، گیسیں، بجلی، بھاپ اور کئی قسم کی شعاعیں، الغرض! مختلف رنگوں اور قسموں والی چیزوں میں، جو سب انسان کے فائدے کے لیے ہیں، خالق کی پہچان اور اس کے وحدہ لا شریک لہ ہونے کے یقین کی بہت سی نشانیاں ہیں، مگر ان کے لیے جو نصیحت قبول کرتے ہوں، جو برتن ہی الٹا ہو جائے اس میں کوئی چیز کیسے ڈالی جا سکتی ہے۔ کائنات کی رنگا رنگی اللہ کی قدرت کی بہت بڑی نشانی ہے۔ دیکھیے سورۂ روم (۲۲)۔