سورة الحجر - آیت 66

وَقَضَيْنَا إِلَيْهِ ذَٰلِكَ الْأَمْرَ أَنَّ دَابِرَ هَٰؤُلَاءِ مَقْطُوعٌ مُّصْبِحِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور ہم نے اس کی طرف اس بات کی وحی کردی کہ بے شک ان لوگوں کی جڑ صبح ہوتے ہی کاٹ دی جانے والی ہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ قَضَيْنَا اِلَيْهِ ذٰلِكَ الْاَمْرَ....: ’’ اِلَيْهِ ‘‘ کی و جہ سے ’’ قَضَيْنَا ‘‘ کا معنی ’’ہم نے وحی کی‘‘ کیا جاتا ہے۔ ’’دَابِرَ‘‘ سب سے پیچھے رہ جانے والا، کسی چیز کا وہ حصہ جو سب کے بعد بچ گیا ہو۔ کسی درخت کو اکھاڑتے وقت آخری چیز جڑ ہوتی ہے، اسے بھی ’’ دَابِرَ ‘‘ کہہ لیتے ہیں۔ یعنی یہ سب لوگ ہلاک کر دیے جائیں گے، ان میں سے کوئی زندہ نہیں بچے گا۔ مَقْطُوْعٌ مُّصْبِحِيْنَ : ’’أَصْبَحَ‘‘ کا معنی ہے ’’ دَخَلَ فِي الصُّبْحِ ‘‘ کہ وہ صبح کے وقت آیا۔ قوم لوط کی ہلاکت کے لیے صبح کا وقت مقرر کیا گیا تھا، جیسا کہ سورۂ ہود میں ہے : ﴿ اِنَّ مَوْعِدَهُمُ الصُّبْحُ اَلَيْسَ الصُّبْحُ بِقَرِيْبٍ ﴾ [ ہود : ۸۱ ] ’’بے شک ان کے وعدے کا وقت صبح ہے، کیا صبح واقعی قریب نہیں ہے۔‘‘