سورة ابراھیم - آیت 51

لِيَجْزِيَ اللَّهُ كُلَّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ ۚ إِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

تاکہ اللہ ہر جان کو اس کا بدلہ دے جو اس نے کمایا۔ بے شک اللہ بہت جلد حساب لینے والا ہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

لِيَجْزِيَ اللّٰهُ كُلَّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ: یعنی قیامت کے دن کا یہ سارا سلسلہ اس لیے ہو گا تاکہ اللہ تعالیٰ ہر شخص کو اس کی کمائی کی جزا دے، نیکوں کو نیک اور بدوں کو بد جزا دے۔ اِنَّ اللّٰهَ سَرِيْعُ الْحِسَابِ: اس میں دو چیزیں شامل ہیں، ایک تو یہ کہ یوم حساب بہت جلد آنے والا ہے، فرمایا : ﴿ اِقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ ﴾ [ الأنبیاء : ۱ ] ’’لوگوں کے لیے ان کا حساب بہت قریب آ گیا۔‘‘ اور فرمایا : ﴿ اَتٰى اَمْرُ اللّٰهِ فَلَا تَسْتَعْجِلُوْهُ۠ ﴾ [ النحل :۱ ] ’’اللہ کا حکم آگیا، سو اس کے جلد آنے کا مطالبہ نہ کرو۔‘‘ دوسری یہ کہ اللہ تعالیٰ کو حساب لینے میں کوئی دیر نہیں لگتی، آنکھ جھپکنے میں سب کچھ سامنے آ جائے گا، فرمایا : ﴿ وَ كُلَّ اِنْسَانٍ اَلْزَمْنٰهُ طٰٓىِٕرَهٗ فِيْ عُنُقِهٖ وَ نُخْرِجُ لَهٗ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ كِتٰبًا يَّلْقٰىهُ مَنْشُوْرًا (13) اِقْرَاْ كِتٰبَكَ كَفٰى بِنَفْسِكَ الْيَوْمَ عَلَيْكَ حَسِيْبًا﴾ [ بنی إسرائیل : ۱۳، ۱۴ ] ’’اور ہر انسان کو، ہم نے اسے اس کا نصیب اس کی گردن میں لازم کر دیا ہے اور قیامت کے دن ہم اس کے لیے ایک کتاب نکالیں گے، جسے وہ کھولی ہوئی پائے گا۔ اپنی کتاب پڑھ، آج تو خود اپنے آپ پر بطور محاسب کافی ہے۔‘‘