وَيَا قَوْمِ اعْمَلُوا عَلَىٰ مَكَانَتِكُمْ إِنِّي عَامِلٌ ۖ سَوْفَ تَعْلَمُونَ مَن يَأْتِيهِ عَذَابٌ يُخْزِيهِ وَمَنْ هُوَ كَاذِبٌ ۖ وَارْتَقِبُوا إِنِّي مَعَكُمْ رَقِيبٌ
اور اے میری قوم! تم اپنی جگہ عمل کرو، بے شک میں (بھی) عمل کرنے والا ہوں۔ تم جلد ہی جان لوگے کہ کون ہے جس پر وہ عذاب آتا ہے جو اسے رسوا کرے گا اور کون ہے جو جھوٹا ہے، اور انتظار کرو، بے شک میں (بھی) تمھارے ساتھ انتظار کرنے والا ہوں۔
وَ يٰقَوْمِ اعْمَلُوْا عَلٰى مَكَانَتِكُمْ ....: اس آیت میں لہجہ پچھلی آیت سے بھی سخت ہے، کیونکہ شعیب علیہ السلام ان کے اللہ تعالیٰ کی سطوت و عزت سے بے بس انسانوں کی عزت و سطوت زیادہ سمجھنے اور ان کے ایمان لانے سے ناامید ہونے پر انھیں اللہ کے عذاب کی دھمکی دے رہے ہیں کہ تم اپنی جگہ عمل کرو، میں بھی اپنے رب کے بتائے ہوئے طریقے پر دعوت کا کام جاری رکھوں گا۔ نتیجہ بہت جلد سامنے آ جائے گا۔ ان دونوں آیات میں کفار کی ان تمام باتوں کا جواب موجود ہے جو پچھلی آیت میں ذکر ہوئی ہیں کہ تمھاری بہت سی باتیں ہماری سمجھ سے باہر ہیں، ہم تجھے اپنے میں کمزور دیکھتے ہیں، صرف اپنی برادری کی وجہ سے تو سنگسار ہونے سے بچا ہوا ہے، ورنہ ہمارے ہاں تیری نہ کوئی عزت ہے نہ طاقت۔ فرمایا، بہت جلد ان تمام باتوں کا فیصلہ ہو جائے گا۔ کس کی قوت زیادہ ہے، کون سنگسار ہوتا ہے، کون سچا ہے اور کون جھوٹا، فیصلہ ہو چکا، اب صرف یہ دیکھنا باقی ہے کہ یہ فیصلہ کس طرح عمل میں آتا ہے۔ سو تم بھی انتظار کرو میں بھی تمھارے ساتھ منتظر ہوں۔