الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْرِفُونَهُ كَمَا يَعْرِفُونَ أَبْنَاءَهُمْ ۖ وَإِنَّ فَرِيقًا مِّنْهُمْ لَيَكْتُمُونَ الْحَقَّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ
وہ لوگ جنھیں ہم نے کتاب دی، اسے پہچانتے ہیں جیسے وہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں اور بے شک ان میں سے کچھ لوگ یقیناً حق کو چھپاتے ہیں، حالانکہ وہ جانتے ہیں۔
اوپر کی آیت میں بیان ہو چکا ہے کہ اہل کتاب کعبہ کے قبلہ برحق ہونے کو خوب جانتے تھے، مگر ضد اور ہٹ دھرمی کی وجہ سے انکار کرتے تھے۔ اب اس آیت میں بتایا جا رہا ہے کہ قبلہ کی طرح اہل کتاب کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے نبی آخر الزماں ہونے میں کچھ شبہ نہیں ہے، مگر پھر بھی ان میں سے اہل علم کا ایک گروہ حق کو چھپا رہا ہے۔ ایک گروہ اس لیے فرمایا کہ اہل کتاب میں سے بعض علماء جیسے (یہود میں سے) عبد اللہ بن سلام (اور نصاریٰ میں سے) تمیم داری اور صہیب رضی اللہ عنہم وغیرہ وہ بھی تھے جو آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے نبی صادق ہونے کو پہچاننے کے بعد مسلمان ہو گئے تھے۔ (قرطبی، ابن کثیر)