مَثَلُ الْفَرِيقَيْنِ كَالْأَعْمَىٰ وَالْأَصَمِّ وَالْبَصِيرِ وَالسَّمِيعِ ۚ هَلْ يَسْتَوِيَانِ مَثَلًا ۚ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ
دونوں گروہوں کی مثال اندھے اور بہرے اور دیکھنے والے اور سننے والے کی طرح ہے، کیا یہ دونوں مثال میں برابر ہیں، تو کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے۔
مَثَلُ الْفَرِيْقَيْنِ كَالْاَعْمٰى وَ الْاَصَمِّ وَ الْبَصِيْرِ وَ السَّمِيْعِ ....: مثال سے کسی چیز کی تصویر سامنے آجاتی ہے اور اس کا سمجھنا آسان ہو جاتا ہے۔ مقصد یہ ہے کہ مومن دیکھنے اور سننے والا ہوتا ہے اور کافر اندھا اور بہرا ہوتا ہے۔ دونوں ایک دوسرے کی ضد اور خلاف ہیں۔ کیا تم سمجھتے نہیں کہ سیدھے راستے پر اندھا بہرا شخص کیسے چل سکتا ہے، جو نہ خود راستہ دیکھے، نہ بتانے سے سنے۔ اسی لیے کفار کہیں گے : ﴿لَوْ كُنَّا نَسْمَعُ اَوْ نَعْقِلُ مَا كُنَّا فِيْۤ اَصْحٰبِ السَّعِيْرِ ﴾ [ الملک : ۱۰ ] ’’اگر ہم سنتے یا سمجھتے ہوتے تو بھڑکتی آگ والوں میں نہ ہوتے۔‘‘