سورة ھود - آیت 23

إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَأَخْبَتُوا إِلَىٰ رَبِّهِمْ أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

بے شک جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے اور اپنے رب کی طرف عاجزی کی وہی جنت والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ ....: ’’اَخْبَتُوْا ‘‘ ’’اِخْبَاتٌ‘‘ کا معنی ہے جھکنا، عاجزی کرنا، مطمئن ہونا۔ جمل رحمہ اللہ نے فرمایا : ’’اَخْبَتَ لَهُ‘‘ کا معنی ہے ’’خَشَعَ وَ خَضَعَ لَهُ ‘‘ وہ اس کے سامنے عاجز ہو گیا اور ’’اَخْبَتَ اِلَيْهِ ‘‘ کا معنی ہے ’’اِطْمَئَنَّ اِلَيْهِ‘‘ کہ وہ اس کی طرف سے مطمئن ہو گیا۔ سب سے بڑے ظالموں، یعنی اللہ پر جھوٹ باندھنے والے کفار و مشرکین کے بعد اب اہل ایمان کا تذکرہ فرمایا کہ جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے اعمال صالحہ کیے اور اپنے رب کے سامنے عاجز اور اس کی تقدیر اور فیصلے پر مطمئن ہو گئے وہ جنت کے مالک ہوں گے۔ ’’اخبات‘‘ والوں کی کچھ صفات سورۂ حج (۳۴، ۳۵، ۵۴) میں آئی ہیں۔