سورة البقرة - آیت 141

تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ ۖ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُم مَّا كَسَبْتُمْ ۖ وَلَا تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

یہ ایک امت تھی جو گزر چکی، اس کے لیے وہ ہے جو اس نے کمایا اور تمھارے لیے وہ جو تم نے کمایا اور تم سے اس کے بارے میں نہ پوچھا جائے گا جو وہ کیا کرتے تھے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اس آیت میں دوبارہ تنبیہ فرمائی کہ نجات کا تعلق تو اپنی کمائی اور اپنے عمل پر ہے، اگر نجات چاہتے ہو تو ان انبیاء و صالحین کی طرح خود عمل کرو، ورنہ محض ان کی طرف نسبت اور ان کی کرامتیں بیان کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( مَنْ أَبْطَأَ بِهِ عَمَلُهُ لَمْ يُسْرِعْ بِهٖ نَسَبُهُ)) [ مسلم، الذکر والدعاء، باب فضل الاجتماع .... : ۲۶۹۹، عن أبی ہریرۃ رضی اللّٰہ عنہ ]’’جس کے عمل نے اسے پیچھے رکھا اس کا نسب اسے آگے نہیں بڑھا سکے گا۔‘‘