فَإِنْ آمَنُوا بِمِثْلِ مَا آمَنتُم بِهِ فَقَدِ اهْتَدَوا ۖ وَّإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا هُمْ فِي شِقَاقٍ ۖ فَسَيَكْفِيكَهُمُ اللَّهُ ۚ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
پھر اگر وہ اس جیسی چیز پر ایمان لائیں جس پر تم ایمان لائے ہو تو یقیناً وہ ہدایت پا گئے اور اگر پھر جائیں تو وہ محض ایک مخالفت میں (پڑے ہوئے) ہیں، پس عنقریب اللہ تجھے ان سے کافی ہوجائے گا اور وہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
1۔ شِقَاقٍ: یہ ’’شِقٌّ‘‘ میں سے باب مفاعلہ کا مصدر ہے، یعنی بعض کا ایک شق میں اور بعض کا دوسری شق میں ہو کر مقابلے میں آ جانا۔ 2۔یعنی یہ لوگ ان چیزوں پر ایمان لائیں جن پر تم ایمان لائے ہو، جن کا ذکر اس سے پہلی آیت میں ہے، تو واقعی وہ ہدایت یافتہ ہوں گے اور اگر وہ منہ موڑیں تو محض مخالفت اور ضد کی وجہ سے ایسا کریں گے۔ 3۔ اس وعدے کے مطابق واقعی اللہ تعالیٰ آپ کو ان سے کافی ہو گیا، بنو نضیر اور بنو قینقاع مدینہ سے نکالے گئے، بنو قریظہ قتل ہوئے اور بالآخر تمام یہود و نصاریٰ پورے جزیرۂ عرب سے جلا وطن کر دیے گئے۔