فَكَذَّبُوهُ فَنَجَّيْنَاهُ وَمَن مَّعَهُ فِي الْفُلْكِ وَجَعَلْنَاهُمْ خَلَائِفَ وَأَغْرَقْنَا الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا ۖ فَانظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُنذَرِينَ
پس انھوں نے اسے جھٹلا دیا تو ہم نے اسے نجات دی اور ان کو بھی جو اس کے ساتھ تھے کشتی میں اور انھیں جانشین بنایا اور ان لوگوں کو غرق کردیا جنھوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا تھا۔ سو دیکھ ان لوگوں کا انجام کیسا ہوا جنھیں ڈرایا گیا تھا۔
1۔ فَكَذَّبُوْهُ فَنَجَّيْنٰهُ وَ مَنْ مَّعَهٗ فِي الْفُلْكِ : اس کی تفصیل سورۂ ہود (۳۶ تا ۴۹) میں دیکھیں۔ 2۔ وَ جَعَلْنٰهُمْ خَلٰٓىِٕفَ: یعنی ان کے بعد دنیا میں وہی بسنے والے رہ گئے۔ دیکھیے سورۂ صافات (۷۷) اس لیے نوح علیہ السلام کو آدم ثانی کہا جاتا ہے۔ 3۔ فَانْظُرْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُنْذَرِيْنَ: یہاں ’’فَانْظُرْ ‘‘ کا معنی ہے غوروفکر کر اور عبرت حاصل کر کہ وہ کیسے تباہ و برباد کر دیے گئے۔ اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اور اہل ایمان کو تسلی ہے اور ان لوگوں کے لیے مقام عبرت ہے جو آج بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب کر رہے ہیں۔