لَا يَزَالُ بُنْيَانُهُمُ الَّذِي بَنَوْا رِيبَةً فِي قُلُوبِهِمْ إِلَّا أَن تَقَطَّعَ قُلُوبُهُمْ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
ان کی عمارت جو انھوں نے بنائی، ہمیشہ ان کے دلوں میں بے چینی کا باعث بنی رہے گی، مگر اس صورت میں کہ ان کے دل ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں اور اللہ سب کچھ جاننے والا، کمال حکمت والا ہے۔
لَا يَزَالُ بُنْيَانُهُمُ الَّذِيْ بَنَوْا رِيْبَةً....: ’’ رِيْبَةً ‘‘ بے چینی، جیسا کہ حسن بن علی رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( اَلصِّدْقُ طُمَانِيْنَةٌ وَالْكِذْبُ رِيْبَةٌ )) [ أحمد :1؍200، ح : ۱۷۲۸۔ ترمذی : ۲۵۱۸، و صححہ الألبانی ] ’’سچ اطمینان کا باعث ہے اور جھوٹ بے چینی کا باعث ہے۔‘‘ یعنی یہ مسجد ضرار گرائے جانے کے بعد اس کے بنانے والوں کے دلوں کو بے چین رکھے گی کہ ہمارا نفاق و کفر ظاہر ہو گیا، اب کوئی مسلمان ہمیں دل سے اپنا سمجھنے کے لیے تیار نہیں ہو گا، ان کی یہ حالت موت تک ایسے ہی رہے گی۔ ﴿ اِلَّاۤ اَنْ تَقَطَّعَ قُلُوْبُهُمْ ﴾ کا یہی معنی ہے، نہ ان کا دل نفاق سے پاک ہو گا نہ انھیں اطمینان نصیب ہو گا۔