فَلَا تُعْجِبْكَ أَمْوَالُهُمْ وَلَا أَوْلَادُهُمْ ۚ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُم بِهَا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَتَزْهَقَ أَنفُسُهُمْ وَهُمْ كَافِرُونَ
سو تجھے نہ ان کے اموال بھلے معلوم ہوں اور نہ ان کی اولاد، اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ انھیں ان کے ذریعے دنیا کی زندگی میں عذاب دے اور ان کی جانیں اس حال میں نکلیں کہ وہ کافر ہوں۔
1۔ فَلَا تُعْجِبْكَ اَمْوَالُهُمْ وَ لَاۤ اَوْلَادُهُمْ : یعنی آپ ان لوگوں کے مال و دولت، اولاد اور دنیوی چمک دمک سے دھوکے میں نہ پڑیں کہ اگر اللہ تعالیٰ ان سے ناراض ہوتا تو یہ اس قدر مال دار اور صاحب اولاد کیوں ہوتے؟ بلکہ آپ ان کی ان چیزوں کی طرف نگاہ اٹھا کر بھی نہ دیکھیں۔ دیکھیے سورۂ طٰہٰ (۱۳۱) اور مومنون (۵۵، ۵۶)۔ 2۔ اِنَّمَا يُرِيْدُ اللّٰهُ لِيُعَذِّبَهُمْ بِهَا فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا: یعنی دنیا میں ان چیزوں کو سعادت مندی خیال مت کریں، اللہ تعالیٰ نے انھیں صرف اس لیے ڈھیل دے رکھی ہے کہ دن رات مال جمع کرنے اور اولاد کی حفاظت کی فکر میں لگے رہیں، نہ انھیں دن کا چین نصیب ہو نہ رات کا آرام۔ سکون قلب جو فقط اللہ کی یاد سے حاصل ہوتا ہے، یعنی ﴿اَلَا بِذِكْرِ اللّٰهِ تَطْمَىِٕنُّ الْقُلُوْبُ﴾ [ الرعد : ۲۸ ] اس سے یہ سراسر محروم رہیں۔ 3۔ تَزْهَقَ اَنْفُسُهُمْ وَ هُمْ كٰفِرُوْنَ: یعنی آخر دم تک انھیں توبہ کرنے اور سچے دل سے ایمان لانے کی توفیق نصیب نہ ہو، بلکہ جب یہ مریں تو اپنے مال اور اولاد ہی کی طرف ان کا دھیان ہو، نہ آخرت کی فکر نہ اللہ تعالیٰ سے کوئی غرض۔ اگرچہ مومن کو بھی اپنے مال اور اولاد کی فکر ہوتی ہے، مگر چونکہ اللہ تعالیٰ کی رضا اس کے نزدیک ہر چیز سے مقدم ہوتی ہے اس لیے یہ چیزیں اس کے لیے نعمت ہی ہوتی ہیں وبال جان نہیں ہوتیں۔