سورة البقرة - آیت 100

أَوَكُلَّمَا عَاهَدُوا عَهْدًا نَّبَذَهُ فَرِيقٌ مِّنْهُم ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور کیا جب کبھی انھوں نے کوئی عہد کیا تو اسے ان میں سے ایک گروہ نے پھینک دیا، بلکہ ان کے اکثر ایمان نہیں رکھتے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

یہاں سے یہود کی ایک اور قبیح عادت کا بیان شروع ہو رہا ہے۔ یہودیوں سے نبی آخر الزماں کی مدد کرنے اور اس پر ایمان لانے کا بھی عہد لیا گیا تھا، مگر وہ اس عہد سے پھر گئے اور کہنے لگے، ہم سے اس قسم کا کوئی عہد نہیں لیا گیا۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دی ہے کہ عہد شکنی تو ان لوگوں کا پرانا شیوہ ہے۔ جب بھی ان سے کوئی عہد لیا گیا ان میں سے ایک گروہ نے اسے پس پشت ڈال دیا، بلکہ ان میں سے بہت سے لوگ تو تورات پر سرے سے ایمان ہی نہیں رکھتے۔ ایسے لوگ اگر اب عہد شکنی کرتے ہیں تو تعجب کی کیا بات ہے۔ (رازی)