فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَىٰ عَلَى اللَّهِ كَذِبًا أَوْ كَذَّبَ بِآيَاتِهِ ۚ أُولَٰئِكَ يَنَالُهُمْ نَصِيبُهُم مِّنَ الْكِتَابِ ۖ حَتَّىٰ إِذَا جَاءَتْهُمْ رُسُلُنَا يَتَوَفَّوْنَهُمْ قَالُوا أَيْنَ مَا كُنتُمْ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ ۖ قَالُوا ضَلُّوا عَنَّا وَشَهِدُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ أَنَّهُمْ كَانُوا كَافِرِينَ
پھر اس سے بڑا ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے، یا اس کی آیات کو جھٹلائے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنھیں لکھے ہوئے میں سے ان کا حصہ ملے گا، یہاں تک کہ جب ان کے پاس ہمارے بھیجے ہوئے آئیں گے، جو انھیں قبض کریں گے تو کہیں گے کہاں ہیں وہ جنھیں تم اللہ کے سوا پکارتے تھے؟ کہیں گے وہ ہم سے گم ہوگئے اور وہ اپنے آپ پر شہادت دیں گے کہ واقعی وہ کافر تھے۔
(26) اللہ پر افتراپردازی کرنے والوں اور اس کی آیتوں کو جھٹلانے والوں کا مزید حال بیان کیا جا رہا ہے کہ ان سے بڑا کوئی ظالم نہیں ہے، لیکن اس کے باوجود ان کے لیے دنیا میں جو عمر، روزی اور اعمال خیر وشر لکھ دیئے گئے ہیں انہیں وہ اللہ کی طرف سے ضرور پائیں گے پھر جب ان کی موت کا وقت آجائے گا اور فرشتے ان کی روحوں کو قبض کر کے جہنم کی طرف لے جائیں گے تو بطور زجرو توبیخ ان سے کہیں گے کہ کہاں ہیں تمہارے وہ معبود جن کی تم عبادت کرتے تھے آج وہ تمہیں اس عذاب نار سے کیوں نہیں بچالیتے ؟ تو وہ جواب دیں گے کہ وہ غائب ہوگئے ہیں اب تو ہمیں ان سے کوئی امید نہیں ہے، اور اپنے بارے میں اعتراف کریں گے کہ واقعی ہم دنیا میں کافر تھے۔