قَالَ اهْبِطُوا بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ ۖ وَلَكُمْ فِي الْأَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَمَتَاعٌ إِلَىٰ حِينٍ
فرمایا اتر جاؤ، تمھارا بعض بعض کا دشمن ہے اور تمھارے لیے زمین میں ایک وقت تک ایک ٹھکانا اور کچھ (زندگی کا) سامان ہے۔
(14) اللہ نے آدم وحوا کی توبہ قبول کرلی، لیکن ان سے کہا کہ ارتکاب معصیت کے بعد اب جنت میں تمہارے لیے جگہ نہیں رہی، ابلیس نے سجدہ سے انکار کیا، اور تم اور تمہاری ذریت اور ابلیس اور اس کی ذریت کے درمیان عداوت چلتی رہے گی، تم سب زمین پر ہی رہوگے اور دنیا کی عارضی نعمتوں سے موت آنے تک فائدہ اٹھاتے رہو گے، وہیں زندہ رہو گے، وہیں مرو گے، اور قیامت کے دن وہیں سے اٹھائے جاؤ گے۔ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ مفسرین غیر موثوقہ اور اسرائیلی روایات سے استفادہ کرتے ہوئے ان جگہوں کا ذکر کیا ہے جہاں آدم، حوا، ابلیس اور سانپ میں سے ہر ایک زمین پر اترا تھا، اگر ان کے ذکر کرنے میں کوئی فائدہ ہوتا تو اللہ اپنی کتاب میں یارسول اللہ (ﷺ) ضرور ان کا ذکر کرتے۔