وَمِنَ الْأَنْعَامِ حَمُولَةً وَفَرْشًا ۚ كُلُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ ۚ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ
اور چوپاؤں میں سے کچھ بوجھ اٹھانے والے اور کچھ زمین سے لگے ہوئے (پیدا کیے)۔ کھاؤ اس میں سے جو اللہ نے تمھیں رزق دیا اور شیطان کے قدموں کے پیچھے مت چلو، بے شک وہ تمھارا کھلا دشمن ہے۔
(142) اس کا تعلق اوپر کی آیت سے ہے، اس میں اللہ تعالیٰ نے جانوروں کی حلت وحرمت کے بارے میں مشر کین کے خود ساختہ احکام کی تر دید کی ہے جانورکئی قسم کے ہوتے ہیں، بعض بوجھ اٹھاتے ہیں اور بعض کو ذبح کرنے کے لیے زمین پر لٹا دیا جاتا ہے، "فرش" کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس کے بال اور اون سے بستر تیار کیا جاتا ہے، ابن عباس رضی للہ عنہ کے نزدیک "حمولۃ" سے مراد وہ بڑتے جانور ہیں جو بار برداری کے لیے ہوتے ہیں، اور : فرش" سے مراد چھوٹے چھوٹے جانور ہیں جن کا گوشت کھایا جاتا ہے۔ اس کے بعد اللہ نے فرمایا کہ جس نے انواع واقسام کے پھل، زرعی پیداوار اور جانور تمہیں بطور رزق دیئے ہیں، انہیں تم اپنے جسم وجان کی حفاظت کے لیے کھاؤ اور دیکھو، ان کی حلت وحرمت کے بارے میں شیطان کے اوامرو احکام کی اتباع نہ کرو، اس لیے کہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔