وَقَالُوا مَا فِي بُطُونِ هَٰذِهِ الْأَنْعَامِ خَالِصَةٌ لِّذُكُورِنَا وَمُحَرَّمٌ عَلَىٰ أَزْوَاجِنَا ۖ وَإِن يَكُن مَّيْتَةً فَهُمْ فِيهِ شُرَكَاءُ ۚ سَيَجْزِيهِمْ وَصْفَهُمْ ۚ إِنَّهُ حَكِيمٌ عَلِيمٌ
اور انھوں نے کہا جو ان چوپاؤں کے پیٹ میں ہے وہ خالص ہمارے مردوں کے لیے ہے اور ہماری بیویوں پر حرام کیا ہوا ہے اور اگر وہ مردہ ہو تو وہ سب اس میں شریک ہیں۔ عنقریب وہ انھیں ان کے کہنے کی جزا دے گا۔ بے شک وہ کمال حکمت والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
(139) اس آیت کریمہ میں مشرکین عرب کی ایک اور گمراہی بیان کی گئی ہے کہ جب جانوروں کو وہ اپنے بتوں کے نام پر چھوڑ دیتے، جن کا ذکر اوپر آچکا، ان کے بارے میں یہ شریعت ایجاد کرلی تھی کہ ان کا دودھ پینا، اور ان کے بچوں کا گوشت کھانا صرف مردوں کے لیے حلال ہے عورتوں کے لیے نہیں، چناچہ عورتیں نہ ان کا دودھ پیتیں اور نہ ان کے بچوں کا گوشت کھا تیں، ہاں اگر کوئی بچہ مردہ پیدا ہوتا تو اس کا گوشت مرد اور عورتیں سبھی کھاتے، یہ ان کی خود ساختہ شریعت تھی جسے انہوں نے اللہ کی طرف منسوب کر رکھا تھا، جس پر نکیر کرتے ہوئے اللہ نے فرمایا، کہ اللہ تعالیٰ انہیں عنقریب اس کا بد لہ دے گا ۔