قُلْ يَا قَوْمِ اعْمَلُوا عَلَىٰ مَكَانَتِكُمْ إِنِّي عَامِلٌ ۖ فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ مَن تَكُونُ لَهُ عَاقِبَةُ الدَّارِ ۗ إِنَّهُ لَا يُفْلِحُ الظَّالِمُونَ
کہہ دے اے میری قوم! تم اپنی جگہ پر عمل کرو، بے شک میں (بھی) عمل کرنے والا ہوں، تو تم عنقریب جان لو گے وہ کون ہے جس کے لیے اس گھر کا اچھا انجام ہوتا ہے۔ بلاشبہ حقیقت یہ ہے کہ ظالم لوگ فلاح نہیں پاتے۔
(135) اس آیت کریمہ میں رسول اللہ (ﷺ) کی زبانی کافروں کے لیے ایک قسم کی دھمکی ہے کہ تم لوگ اپنے کفر وشرک پر جمے رہو، مجھے بھی تمہارے کفر کی کوئی پر واہ نہیں، میں بھی اسلام پر ثابت قدم رہوں گا، تم لوگ عنقریب ہی جان لو گے کہ حق پر کون ہے اور باطل پر کون ، اور فتح و نصرت اور عزت وغلبہ تمہارا نصیب ہوگا یا ہمارا، چنانچہ اللہ نے اپنے رسول سے کیا ہوا وعدہ پورا کیا، مکہ فتح ہوا، دشمنان اسلام کو منہ کی کھانی پڑی اور آپ کی زندگی میں ہی پورا جزیرہ عرب حلقہ بگوش اسلام ہوگیا اور آپ کی وفات کے بعد خلفاء کی زندگی میں فتوحات کا سلسلہ جاری رہا، یہاں تک کہ فارس وروم اور اس کے بعد برصغیر ہند وپاک کی سرزمین اسلام کی شعاعوں سے منور ہونے لگی۔