وَمَا لَكُمْ أَلَّا تَأْكُلُوا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَقَدْ فَصَّلَ لَكُم مَّا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ إِلَّا مَا اضْطُرِرْتُمْ إِلَيْهِ ۗ وَإِنَّ كَثِيرًا لَّيُضِلُّونَ بِأَهْوَائِهِم بِغَيْرِ عِلْمٍ ۗ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِالْمُعْتَدِينَ
اور تمھیں کیا ہے کہ تم اس میں سے نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہے، حالانکہ بلاشبہ اس نے تمھارے لیے وہ چیزیں کھول کر بیان کردی ہیں جو اس نے تم پر حرام کی ہیں، مگر جس کی طرف تم مجبور کردیے جاؤ اور بے شک بہت سے لوگ اپنی خواہشوں کے ساتھ کچھ جانے بغیر یقیناً گمراہ کرتے ہیں، بے شک تیرا رب ہی حد سے بڑھنے والوں کو زیادہ جاننے والا ہے۔
آیت (119) میں مسلمانوں کو ان جانوروں کے کھانے کی دوبارہ ترغیب دلائی گئی ہے جنہیں اللہ کے نام سے ذبح کیا گیا ہو۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جن چیزوں کا کھانا "حرام ہے اللہ نے اسے بیان کردیا ہے، بعض مفسرین نے کہا ہے کہ یہ سورۃ مائدہ کی آیت (3) کی طرف اشارہ ہے، لیکن یہ صحیح نہیں معلوم ہوتا، اس لیے کہ مائدہ " آخری مدنی سورت ہے، اور انعام "مکی سورت ہے، بلکہ شاید اشارہ اسی سورت کی آیت (145) کی طرف ہے، یا مقصود یہ ہے کہ پہلے رسول اللہ (ﷺ) نے وہ احکام بیان کئے، اس کے بعد قران کریم میں ان سے متعلق آیت نازل ہوئی، اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اضطراری حالتوں میں جان بچانے کے لیے حرام چیز کو بقدر حاجت کھا لینا جا ئز ہے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ بہت سے لوگ دوسروں کو گمراہ کرتے ہیں اور بغیر کسی شرعی دلیل کے اپنی خواہشات وشہوات کے مطابق حلال و حرام کا حکم جاری کرتے رہتے ہیں۔