وَلَوْ أَنَّنَا نَزَّلْنَا إِلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةَ وَكَلَّمَهُمُ الْمَوْتَىٰ وَحَشَرْنَا عَلَيْهِمْ كُلَّ شَيْءٍ قُبُلًا مَّا كَانُوا لِيُؤْمِنُوا إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّهُ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ يَجْهَلُونَ
اور اگر واقعی ہم ان کی طرف فرشتے اتار دیتے اور ان سے مردے گفتگو کرتے اور ہم ہر چیز ان کے پاس سامنے لا جمع کرتے تو بھی وہ ایسے نہ تھے کہ ایمان لے آتے مگر یہ کہ اللہ چاہے اور لیکن ان کے اکثر جہالت برتتے ہیں۔
(108) مشرکین مکہ قسمیں کھاکھا کر کہتے تھے کہ اب جو ہم نے نشانی مانگی ہے اگر آگئی تو ایمان لے آئیں گے، اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے ان کی بہت ہی شدت کے ساتھ تکذیب کی ہے کہ یہ لوگ ایک نشانی کی بات کرتے ہیں، اگر ہم ان کے پاس فرشتے بھی بھیج دیں جیسا کہ وہ اس سے پہلے مطالبہ کرچکے ہیں کہ (الفرقان :21)، اور قبروں سے مردے اٹھ کر ان سے بات بھی کرنے لگیں، جیسا کہ وہ اس سے پہلے سوال کرچکے ہیں کہ (الدخان :36) ان کے سامنے دنیا کے تمام حیوانات، نبا تات اور جمادات کو بطور نشانی جمع کردیں تو بھی یہ لوگ اپنے تمرد اور سر کشی کی وجہ سے ایمان نہیں لائیں گےہاں اگر اللہ چاہے گا تو ایمان لے آئیں، لیکن اکثر لوگ نادان ہیں، جانتے نہیں کہ ایمان کی دولت اللہ کی مشیت سے ملتی ہے، خلاف عادت نشانیوں کے ظہور سے نہیں، علا مہ قاشانی نے لکھا ہے کہ ایسے ایمان کا اللہ کے نزدیک اعتبار بھی نہیں جو عادات کے خلاف نشانیوں کو دیکھ کر لا یا جائے ،