قَدْ جَاءَكُم بَصَائِرُ مِن رَّبِّكُمْ ۖ فَمَنْ أَبْصَرَ فَلِنَفْسِهِ ۖ وَمَنْ عَمِيَ فَعَلَيْهَا ۚ وَمَا أَنَا عَلَيْكُم بِحَفِيظٍ
بلا شبہ تمھارے پاس تمھارے رب کی طرف سے کئی نشانیاں آچکیں، پھر جس نے دیکھ لیا تو اس کی جان کے لیے ہے اور جو اندھا رہا تو اسی پر ہے اور میں تم پر کوئی محافظ نہیں۔
(100) یہاں بصیرت سے مراد وہ دالائل اور نشانیاں ہیں جنہیں اللہ نے قرآن کریم میں اور رسول اللہ (ﷺ) نے اپنی سنت مبارکہ میں بیان فرمایا ہے، جو شخص ان دلائل سے فائدہ اٹھاتے ہوئے حق کا اعترف کرلے گا، اور اس پر ایمان لے آئے گا تو اس کا فائدہ اسی کو پہنچے گا، اور جو آنکھوں پر پٹی باندھ لے گا، اور حق کو قبول نہیں کرے گا تو اس کے انجام بد سے اسی کو نقصان پہنچے گا، اس کے بعد رسول اللہ (ﷺ) کی زبانی کہا گیا کہ میں تمہارا نگراں اور نگہبان نہیں کہ تمہیں گمراہی سے بچالوں، میں تو صرف ڈرانے اوالا ہوں تمہاے اعمال کو تو اللہ تعالیٰ ریکارڈ کررہا ہے، اور تمہیں اس کا بدلہ دے گا۔