وَهُوَ الَّذِي أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجْنَا بِهِ نَبَاتَ كُلِّ شَيْءٍ فَأَخْرَجْنَا مِنْهُ خَضِرًا نُّخْرِجُ مِنْهُ حَبًّا مُّتَرَاكِبًا وَمِنَ النَّخْلِ مِن طَلْعِهَا قِنْوَانٌ دَانِيَةٌ وَجَنَّاتٍ مِّنْ أَعْنَابٍ وَالزَّيْتُونَ وَالرُّمَّانَ مُشْتَبِهًا وَغَيْرَ مُتَشَابِهٍ ۗ انظُرُوا إِلَىٰ ثَمَرِهِ إِذَا أَثْمَرَ وَيَنْعِهِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكُمْ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
اور وہی ہے جس نے آسمانوں سے پانی اتارا تو ہم نے اس کے ساتھ ہر چیز کی انگوری نکالی، پھر ہم نے اس سے سبز کھیتی نکالی، جس میں سے ہم تہ بہ تہ چڑھے ہوئے دانے نکالتے ہیں اور کھجور کے درختوں سے ان کے گابھے میں سے جھکے ہوئے خوشے ہیں اور انگوروں اور زیتون اور انار کے باغات ملتے جلتے اور نہ ملنے جلنے والے۔ اس کے پھل کی طرف دیکھو جب وہ پھل لائے اور اس کے پکنے کی طرف۔ بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے یقیناً بہت سی نشانیاں ہیں جو ایمان لاتے ہیں۔
(95) اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے کمال قدرت کی ایک عظیم دلیل پیش کی ہے، اور انسانوں کے لیے ایک بہت بڑی نعمت کا ذکر فرمایا ہے، وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوقات پر رحم کرتے ہوئے بادل سے پانی برساتا ہے، اس پانی کے ذریعہ انواع واقسام کے پودے پیدا کرتا ہے، پھر اس پودے کو ترو تازہ اور سبزر درخت بناتا ہے، پھر ان درختوں میں گچھوں کی شکل میں ڈھیر سارے دانے پیدا کرتا ہے، جیسے گیہوں، جو اور چاول کے خوشے، اور کھجور کے درختوں میں گچھے پیدا کرتا ہے، جو بالتد ریج خوشے کی شکل اختیار کرلیتے ہیں، اور جو ایک دوسرے کے قریب ہوتے ہیں، اسی طرح اللہ تعالیٰ پانی کے ذریعہ انگوروں کے باغ کو بسا دیتا ہے، اور زیتون اور انگور پید کرتا ہے، جن میں بعض تو شکل و ہیت اور رنگ و ذائقہ میں ایک دوسرے کے مشابہ ہوتے ہیں، اور بعض مشابہ نہیں ہوتے، اور ذرا ان میں سے ہر ایک کو دیکھو تو سہی کہ جب پھل نکلتا ہے تو کیسا کمزورو اور بے کار سا ہوتا ہے، اور جب وہ پک جاتا ہے تو کیسا نفع بخش اور لذیذ ہوتا ہے، یقینا ان سب چیزوں پر نگاہ عبرت انسان کو دعوت دیتی ہے کہ وہ ان کے پیدا کرنے والے کی عظیم قدرت پر ایمان لے آئے۔