وَلَقَدْ جِئْتُمُونَا فُرَادَىٰ كَمَا خَلَقْنَاكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَتَرَكْتُم مَّا خَوَّلْنَاكُمْ وَرَاءَ ظُهُورِكُمْ ۖ وَمَا نَرَىٰ مَعَكُمْ شُفَعَاءَكُمُ الَّذِينَ زَعَمْتُمْ أَنَّهُمْ فِيكُمْ شُرَكَاءُ ۚ لَقَد تَّقَطَّعَ بَيْنَكُمْ وَضَلَّ عَنكُم مَّا كُنتُمْ تَزْعُمُونَ
اور بلاشبہ یقیناً تم ہمارے پاس اکیلے آئے ہو، جیسے ہم نے تمھیں پہلی بار پیدا کیا تھا اور اپنی پیٹھوں کے پیچھے چھوڑ آئے ہو جو کچھ ہم نے تمھیں دیا تھا اور ہم تمھارے ساتھ تمھارے وہ سفارش کرنے والے نہیں دیکھتے جنھیں تم نے گمان کیا تھا کہ بے شک وہ تم میں حصے دار ہیں۔ بلا شبہ یقیناً تمھارا آپس کا رشتہ کٹ گیا اور تم سے گم ہوگیا، جو کچھ تم گمان کیا کرتے تھے۔
(90) میدان محشر میں بنی نوع انسان کی حالت کی مظر کشی کی گئی ہے کہ جب حساب وجزاء کے لیے اللہ کے سامنے ان کی پیشی ہوگی تو وہ بالکل تنہا ہوں گے، نہ ان کا مال ساتھ ہوگا نہ اولاد، اور نہ وہ اصنام اور ان کے وہ جھوٹے معبود ساتھ ہوں گے جنہیں وہ اپنا سفارشی گمان کرتے تھے، پیدا ئش کے وقت ان کی جو حالت تھی اسی حال میں اٹھائے جائیں گے، ابن جریر طبری نے عا ئشہ (رض) سے ورایت کی ہے کہ انہوں نے جب یہ آیت پڑھی تو کہا، یا رسول اللہ ! کیسی رسوائی کی بات ہوگی کہ میدان حشر میں مرد اور عورتیں ایک دسرےکی شرمگاہوں کو دیکھ رہے ہوں گے ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے کہا کہ اس دن ہر آدمی اپنے حال میں گم ہوگا، کوئی کسی طرف نہیں دیکھ رہا ہوگا۔